مقبول ترین
نواز شریف کو لیڈر اور سیاستدان نہیں مانتا، زعیم قادری

مسلم لیگ ن کے سابق رہنما زعیم قادری کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو سیاستدان نہیں مانتا، چار دفعہ آئیڈیالوجی تبدیل کرنے والے سیاستدان کہلانے کے حقدار نہیں ہو سکتے۔ یہ نہ لیڈر ہو سکتے ہیں نہ سیاستدان یا کارکن ہو سکتے ہیں۔
زعیم قادری نے کہا کہ بارہ اکتوبر مارشل لاء کے بعد میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوا تھا اس وقت لگا تھا جمہوریت یہیں سے پھوٹے گی، ہم وہ لوگ تھے جو نواز شریف کے ساتھ جنرل ضیا الحق کی وجہ سے لڑا کرتے تھے، میرے والد جنرل ضیا کے خلاف تھے، پبلک نیوز کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے زعیم قادری کا کہنا تھا کہ دراصل ہم سیاسی کارکنان ایسے ہوتے ہیں کہ جو اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہو، وہ اس سے لڑنا شروع ہو جائے تو ہم سمجھتے ہیں اب یہ ٹھیک ہو گیا ہےیہ بدل گیا ، بعد میں پتہ لگتا ہے وہ نہیں بدلا، ہم اسےغلط سمجھے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جب ضرورت پڑے تو بقول شاعر بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں۔یہ ایک دم اسی طرف شفٹ ہو جاتے ہیں، 2008 میں ہم نے یہ دیکھا یہ شفٹنگ ہوئی۔نواز شریف ہر بار کمپرومائز ہوتے ہیں۔
سوفٹ وئیر اپڈیٹ ہونے کے سوال پر زعیم قادری کا کہنا تھا کہ میں چھ بار جیل گیاہوں، میرا سوفٹ وئیر اپڈیٹ نہیں ہوتا، جن کا اپڈیٹ ہوتا ہے وہ سیاسی کارکن نہیں ہیں ، وہ پیداوار ہی اسی چیز کی ہیں تو انکا سوفٹوئیر ری ایڈجسٹ ہو جاتا ہے۔ ہم نظریے کو تبدیل کرنا اپنے لئے زہر قاتل اور سیاسی موت سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء دور میں ہم لڑ رہے تھے یہ سب تو باہر تھے، میں دس سال ان کا ترجمان رہا جب یہ سب دیار غیر میں تھے۔ زعیم قادری نے انکشاف کیا کہ میں سیکرٹری جنرل تھا اور آٹھ مہینے کی جیل کاٹ کے آیا تھا مجھے شہباز شریف نے فون کیا کہ پیر صاحب ایک پرابلم ہے آپ کو پتہ ہے آپکا بہت زیادہ اختلاف ہے، دیکھیں ہم نے اب سیاست میں واپس آنا ہے تو ہمارے لئے مشکل ہے، انہوں نے ایک نام لیا (وہ جنرل ظہیر الاسلام کےرشتہ دار ہیں)۔ مجھے پتہ تھا وہ میرے ساتھ کیا کرنے لگے ہیں۔ زعیم قادری کا کہنا تھا کہ سوچیں مجھ کیا گزری ہوگی کہ میں قیادت کے لئے جنگ کر کے جیل کاٹ کے آ رہا ہوں اور مجھے فون کر کے کہہ رہا ہے کہ آپ ہمارے لئے پرابلم ہیں، آپکو کہیں اور ایڈجسٹ کر دیتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ نوازشریف ایسے موقع پہ چھپ جاتے ہیں وہ شہباز شریف کو آگے کر دیتے ہیں کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل اس وقت شہباز شریف کر رہے تھے۔ اپنے تنخواہ دار ملازموں کو ہم پہ مسلط کریں گے تو وہ ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم جیسے لوگوں کی جیل کاٹ کاٹ کر ہڈیاں، پسلیاں سوکھ گئیں بعد میں پتا چلا کہ وہ تو ڈیل کرکے آگئے اور جن کی وجہ سے اقتدار میں آئیں گے انکی پسندیدہ شکلیں رکھیں گے، ان کے پیرا شوٹرز پارٹی میں آ گئے اور تباہی مچ گئی۔