مقبول ترین
عمران خان سے متعلق میرا اندازہ غلط نکلا، اس نے جیل ٹھیک کاٹ لی، رانا ثنا اللہ

رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان سے متعلق میرا اندازہ تھا کہ جیل نہیں کاٹ سکے گالیکن اس نے جیل ٹھیک کاٹ لی لیکن میں عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنتے نہیں دیکھ رہا۔
رانا ثنا اللہ نےپوڈ کاسٹ میں اپنے سیاسی سفر سے متعلق بتایا کہ انہوں نے بطور وکیل ضیاالحق کے مارشل لا کے خلاف جدوجہد کی اور تین بار جیل گئے، جیل سے ہی انہوں نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی جہاں انکی دوستی پیپلزپارٹی کے قید رہنماؤں سے ہوئی تھی،پیپلزپارٹی کی سیٹ پہ الیکشن جیتنے کے بعد جب دیکھا کہ پیپلزپارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے گاڈفادرغلام اسحاق خان کے ساتھ صلح کر لی ہے تو اس وجہ سے پارٹی چھوڑ دی ، جس کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قربت ہوئی تو میاں نواز شریف نے کہا کہ میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا، جو اس وقت بہت مشہور ہوا تھا،تو ہم نے کہا لیڈر تو یہ ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوا ہے، میاں نواز شریف لیڈر ہی اس وقت بنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے دس سال اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد کی اور پھر اسی کے ساتھ آ گئے،اب تینتیس سال ہو گئے ہیں ، میں نے ایک دن بھی ایسا نہیں دیکھا کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات نہ کی ہواور اس نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ جدوجہد نہ کی ہو۔
سیاست میں ریوارڈ سے متعلق انکا کہنا تھا کہ سیاست میں جس مقصد کے لئے جدوجہد کی جاتی ہےکہ وہ مقصد حاصل ہو، وہ حاصل نہیں ہوا، جو سیاسی اور جمہوری فضا اس ملک کا مقدر ہونی چاہیے جس کے لئے جدوجہد کی ہے،وہ حاصل نہیں ہو سکی۔ اسی لئے پچھلے آٹھ ماہ سے میں نے سب سے زیادہ تکرار کے ساتھ کہا ہے کہ سیاسی قوتوں کو اکٹھے بیٹھنا چاہیے۔
نواز شریف کے جدہ جانے سے متعلق سوال پہ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے راستے اپنی جدوجہد سے نہیں ہٹے،وہ سب ایک اسٹریٹجی کے تحت تھا، جس دن وہ گئے اور جب وہ واپس آئے، انہوں نے ایک ایک دن اپنی جدوجہد کو جاری رکھا، اسی جدوجہد کے نتیجے میں وہ واپس آئے۔
رانا ثنا اللہ نے اپنے مقدمے سے متعلق کہا کہ جب میں جیل میں تھا تو مجھے تھوڑی سی غلط فہمی تھی کہ جب عمران خان کومعلوم ہوگا یہ غلط مقدمہ ہےاسکی سزا موت ہے تو شاید وہ اس سے متفق نہ ہو،اگر عمران خان میرے کیس میں شامل نہیں تھے تو انہیں جس دن پتہ چلا تھا تب کیا مشکل تھی کہ وہ کہتے اس کیس کوختم کریںاور اسے رہا کریں، یہ کرنے سے انہیں کس نے روکا ؟ اگر رکے تو مطلب یہی تھا کہ وہ شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سزاؤں سے انکی مظلومیت کے بیانیے میں اضافہ ہوااور لوگوں نے ان سزاؤں کو ٹھیک نہیں سمجھا، اس سب سے ہمیں نقصان ہوا، ان کی ہمدردی میں اضافہ ہوا،انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مزاحمت کی سیاست کی ہے ہم جیلوں میں گئے ہیںاس پر ہمیں لوگوں نےپیار بھی دیا ووٹ بھی دیا،،وہ جیل میں ہیں تو انہیں بھی یہ ہمدردری یہ جذبہ مل رہا ہے،مزاحمت کا فائدہ تو انہیں بھی ہوگا لیکن مریم نواز اس وقت عام آدمی پہ انویسٹ کر رہی ہیں ، شہباز شریف کا بھرپور فوکس معیشت پہ ہے تو اس سے ووٹ بینک اور سپورٹ میں فرق پڑے گا۔
انہوں نے کہایہ درست ہے کہ عمران خان سے متعلق میرا اندازہ تھا کہ جیل نہیں کاٹ سکے گالیکن اس نے جیل ٹھیک کاٹ لی، کیونکہ پہلے وہ کبھی جیل نہیں گیا اور جس ماحول میں وہ پلا بڑھا، میرا خیال تھا اس کے لئے یہ بہت مشکل ہوگا، لیکن اب کوئی مخالف ہو تو جو بات سچ ہے وہ سچ ہے جیل اس نے ٹھیک کاٹی ہے،لیکن میں عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنتے نہیں دیکھ رہا۔