وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے والوں کے بارے میں عمران خان کو ساری انفارمیشن ہے، مسرت جمشید چیمہ

رہنما تحریک انصاف مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے والوں کے بارے میں عمران خان کو معلوم ہے،جیل میں بھی ان کے پاس ایسی ایسی انفارمیشن ہوتی ہے کہ بندہ حیران ہوجاتا ہے، اب انہیں کوئی دھوکا نہیں دے سکتا۔

رہنما تحریک انصاف نے عثمان بزدار کے حوالے سے کہا کہ بزدار کافی بڑا دھوکا دے گیا ،پچیس سال جدوجہد کے بعد ہماری حکومت بنتی ہے تو ایک بندہ جو سب بڑا بینیفشری تھا وہ بزدار تھا، آج محسوس ضرور ہوتا ہے ایک ایسے بندے کے ترجمان کے طور پہ کام کیا، یہ بدقسمتی تھی کہ میں عثمان بزدار کی ترجمان تھی،اس کی قابلیت مجھ سے زیادہ میڈیا جانتا ہے۔

 

عثمان بزدار کی کرپشن کے سوال پرمسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ہم پر سب سے زیادہ تنقید یہ ہوتی تھی کہ بزدار کرپٹ ہےاور ہم لوگ اس کی کرپشن پہ پردہ ڈال رہے ہیں، اب تو ہم نہیں ہیں اور خان صاحب توشہ خانہ جیسےبیہودہ کیس میں جیل میں ہیںجبکہ بزدار باہر ہے، اس نے اتنی کرپشن کی تھی تو میری بھی میڈم چیف منسٹر ، مقتدر حلقوں اور شہباز شریف سے اپیل ہے کہ تم کوڑی کوڑی مانگتے پھر رہے ہوتو اسکی کرپشن سامنے لے کے آئیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا اگلی بار پریس کانفرنس میں میڈم چیف منسٹر سے بزدار کی کرپشن سامنے لانے پہ بات کرے، ہمارے ساتھ ہمارے کارکنوں کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا، تو بزدار کیوں محفوظ ہے؟ آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ بزدار اتنا محفوظ کیوں ہے؟آج ثابت ہوتا ہے کہ جنہوں نے اسے تحفظ دے رکھا ہے وہ انہی کی چوائس تھی۔

 

انہوں نے کہا کہ بزدار کو وزیراعلی بنانا اس وقت نظریہ ضرورت تھی،مسئلہ یہ تھا کہ جس کو ہماری پارٹی یا خان صاحب وزیراعلی کے لئے نامزد کرتے تھےتو اچانک سے اس کے خلاف کمپین اور مقدمات بنا دیے جاتے تھے اور پارٹی میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جاتی تھی، راجہ یاسر ہمایوں کا تو کنفرم ہو گیا تھا ، بزدار درمیان میں ایسے آ ئے کہ باجوہ صاحب علیم خان کو بنانا چاہتے تھے لیکن اس پہ پارٹی کوپنجاب کے ٹکٹس کے حوالے سے اعتراضات شدید ہو چکے تھے اور پارٹی میں تقسیم ہو گئی تھی ورنہ الیکشن سے پہلے ان کا ہی نام فائنل ہوا تھا، پھر ان کا نام ڈراپ کر دیا گیا کیونکہ انکی وجہ سے سنٹرل پنجاب کا رزلٹ بھی بہت خراب آیا تھا، جن لوگوں کے حلقے تھے جو جیت بھی سکتے تھے انہیں چھوڑ کے ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے گئے جو بری طرح ہار گئے۔

 

جہانگیر ترین کے حوالے سے سوال پہ ان کا کہنا تھا کہ وہ بزنس میں بڑا نام ہوں گے لیکن جتنی عزت اور مقبولیت انہوں نے پی ٹی آئی میں رہ کے حاصل کی وہ پہلے نہیں تھے، ڈکٹیٹر سے وزارت لے لینا کوئی مشکل نہیں ہوتا، لیکن اصل سیاست کا سفر ان کا پی ٹی آئی میں شروع ہوا، آج وہ کدھر ہیں؟ اپنی سیٹ ہار گئے، علیم خان فارم سینتالیس کے تحت جیتے، ہمارا امیدوار آج بھی فارم پینتالیس لے کے پھر رہا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی کارکردگی ٹک ٹوک پہ بہت اچھی جا رہی ہے، ان کے کیمرہ مینوں کو سو میں سے سو نمبر بنتے ہیں ، بعض اوقات حیرت ہوتی ہے کہ ان کو کوئی درست فیڈ بیک نہیں دیتا کہ کیا کر رہی ہیں، درباری کلچر پرانے زمانے میں چل جاتا تھا اب یہ نہیں ہو سکتا۔

Copyright © 2025 JAAG DIGITAL. All Rights Reserved