مقبول ترین

جب آپ کا لکھنے بولنے والا کرپٹ اور کمپرومائز ہو جائےتو پھر معاشرے میں کچھ نہیں بچتا، مظہر عباس

سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا ہے کہ ہر ادارہ زوال پذیر نظر آرہا ہے اور سب سے زیادہ زوال پذیری انٹلیکچوئل کی نظر آتی ہے، انٹلیکچوئل کرپشن معاشرے کو تباہ کر دیتی ہے، اگر آپ کا لکھنے اور بولنے والا کرپٹ اور کمپرومائز ہو جائےتو پھر معاشرے میں کچھ نہیں بچتا۔

سینئر صحافی مظہر عباس کا کامران خان کے ساتھ پوڈکاسٹ میں کہنا تھا کہ کوئی ایک میڈیا گروپ یا کوئی اینکر،چاہے وہ کتنا ہی عمران خان مخالف ہو، وہ کھل کر یہ بات نہیں کرتا کہ 8 فروری کا الیکشن ایسا ہی تھا جیسا رزلٹ دیا گیا۔کوئی ایک بھی یہ نہیں کہتا کہ اصل میں نون لیگ جیتی ہے،ن لیگ کے بے شمار اپنے لوگ بھی یہ بات نہیں کر رہے، 8 فروری ووٹرز کا انقلاب تھا،اسکی راہ میں ساری رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن پھر بھی اس نے ووٹ دیا، اس مینڈیٹ کو تسلیم ہونا چاہیے تھا۔

 

نواز شریف کے سیاسی آغاز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا ٹارگٹ تھا کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں کیسے ختم کیا جائے، اس کے لئے ایک ایسی فیملی کو لا کے بٹھا دیا جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا،جنرل جیلانی نے نواز شریف کو بلایا اور پوچھا آپ کیا کرتے ہیں، نواز شریف نے بتایا میں فنانس دیکھتا ہوں،تو جنرل جیلانی نے کہا آج سے آپ فنانس منسٹر ہیں،جسے سیاست کا کچھ نہیں پتہ اسے سیاستدان بنا دیا اور جو سیاستدان تھے ان کو بدنام کروایا گیا، اس سائیکل نے ہی مزید دو اداروں کو تباہ کیا، ایک عدلیہ اور دوسرا میڈیا،ان سے سازباز کرنا اس مقصد کے لئے کہ جسے ہم لے کے آ رہے ہیں اس کے خلاف کوئی چیزنہ ہو۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں کرپشن نوے کی دہائی سے آئی، اسکے بعد سیاست میں خرید و فروخت شروع ہوئی،سیاستدانوں نے کمپرومائزڈ ہو کے سیاست اور ملک کو نقصان پہنچایا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو کہتا ہوں کہ جب آپ کو حکومت میں ہوتے ہیں تو سوچ لیا کریں جو قوانین آپ بنا رہے ہیں وہ کل آپ پہ لاگو ہوں گے، جب پیکا قانون نوازشریف بنا رہے تھے اس وقت پی ٹی آئی انکے خلاف کھڑی ہوئی تھی اور کہا کہ ہم اسے ختم کریں گے، لیکن جب حکومت میں آئی تو اس سےزیادہ سخت چیز لے کے آئے، آج پھر نون لیگ اس سے زیادہ بدترین لے آئے ہیں ، آج سیاسی پارٹیوں میں مزاحمت ختم ہو گئی ہے، کمپرومائزز ہو گئے ہیں کیونکہ سیاستدانوں کا اپنا کردار صاف نہیں ہے،صاف شفاف سیاستدانوں کا دور ختم ہو چکا ہے،صاف شفاف سیاست کا دور ختم ہو چکا، صاف شفاف صحافت کا دور بھی ختم ہو چکا ہے، عدلیہ کا دور ختم ہو چکا ہے، آخری امید جو آپ دیکھتے ہیں یہی تھی کہ عدلیہ بہت سی چیزوں کو بہتر کر سکتی تھی۔

 

انہوں نے کہا کہ آج نااہل ہونا سب سے بڑا میرٹ ہے، جب ایک نااہل آدمی میرا باس بنے گا تو وہ کبھی نہیں چاہے گا کوئی لائق بندہ اوپر آئے، وہ اپنی کلاس کے لوگ اوپر لے کے آئے گا، یہی پاکستان کی سیاست میں ہوا،پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف دیکھ لیں، جو لوگ آخر وقت تک کھڑے رہے وہ کہاںہیں؟انہیں کیا اتھارٹی ملی؟

 

صحافت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بہت سے چینلز آگئے ہیں صحافیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی لیکن صحافت بہت کم نظر آتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر میں کسی کو دکھا نہیں سکتا تو صحافت کیا کر رہا ہوں؟پیپلزپارٹی بتائے کہ کیا یہ جمہوریت ہے جہاں مخالف آواز کی اجازت نہیں ہے، پیپلزپارٹی جس چیز کا نشانہ رہی ہے، وہ پیپلزپارٹی آج دوسرے کو اسی چیز کا نشانہ بنا رہی ہے۔ جن سختیوں کو آپ نے جھیلا ہے وہ آپ اپنےسیاسی مخالفین کے ساتھ کیسے کر سکتا ہے؟

 

انہوں نے کہا کہ یہ المیہ رہا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد وہ سارے قوانین ریاست کے حصہ بنا دیے گئے جو کالے قوانین تھے، جنہیں انگریزوں نے تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے بنایا تھا وہ ہم نےاپنے مخالفین کو دبانے کے لئے اپنا لئے، اسی وجہ سے پاکستان میں صحافت پھل پھول نہیں سکی، آج بات پیکا تک پہنچ گئی ہےجس میں کہا جا رہا ہے کہ میںصرف یہ سمجھ لوں کہ آپ نے میرے خلاف بات کی ہے، تو آپ پھنس جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طورپر خبر وہی ہوتی ہے جو حکومت نہیں دیکھنا چاہتی، جس خبر کو آپ روک رہے ہوتے ہیں دراصل خبر وہی ہوتی ہے۔

 

مظہر عباس نے کہا کہ آج ہر ادارہ زوال پذیر ہے، سب سے زیادہ زوال پذیری انٹلیکچوئل کی نظر آتی ہے، انٹلیکچوئل کرپشن معاشرے کو تباہ کر دیتی ہے، اگر آپ کا لکھنے والا بولنے والا کرپٹ اور کمپرومائز ہو جائےتو پھر معاشرے میں کچھ نہیں بچتا،انہوں نے کہا کہ جب وزیروں کے چینلز ہوں اور پھر اسی چینل سے آپ کو سرکاری اشتہار مل رہے ہوں تو پیکا قانون لانے والے اس اتنے سنجیدہ مفادات کے تصادم کی وضاحت تو کریں۔

 

 

Copyright © 2025 JAAG DIGITAL. All Rights Reserved